آدم کے ازدحام میں ـ میں نے ایک سوال پوچھا ـ
“وہ کیا چیز ھے جس کو وجہ سےمرد، عورت کے دل پر حکم رانی کرتا ھےـ
ایک جواب ایا ـ”مرد کی دی ھویی بے شمار دولت ۔۔۔۔۔ میرا دل مطمین نہیں ھواـاک اور اواز ابھری ـ “اولاد سے مرد عورت کا دل اپنی مٹھی میں کرسکتا ھےـ”
میرے دل کو تسلی نہیں ھویی ـ
ایک اور اواز آیی ـ
” مرد بے پناہ شہرت کے بل بوتے پر عورت کو تسخیر کرسکتا ہےـ”
میرے دل کو طمانیت محسوس نہ ھویی کہ اچانک ۔۔۔۔۔مجمع سے ایک نسوانی اواز آیی اور پورے مجمع پر خاموشی چھا گئ ـ
“اے ابن ادم۔۔۔۔۔۔ تم جاننا چاھتی ھو کس چیز کے بل بوتے پر مرد ، عورت کے دل پر حکم رانی کرتا ھے ـ یاد رکھو۔ ۔ ۔ ۔”عورت”نہ کبھی دولت کی طلب گار رئي، نہ ہی اسے شہرت نے متاثر کیا ، نہ ہی مرد کا دیا ھوا بے شمار بینک بیلنس اس کے جذبات میں ہل چل مچا سکا اور نہ ہی اولاد اس کا مسلہ رئی ـ اے ابن آدم ۔ ۔ ۔ ۔ دنیا کا قیمتی راز میں تمہیں بتاتی ھوں ـ عورت کے دل کو تسخیر کرنے کے لیے ، عورت کے جذبات کی سر زمین کو فتح کرنے کے لیے،اس کے دل و دماغ کا فاتح بننے کے لیےفقط ایک چیز کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ہی چیز عورت کے نزدیک دنیا کی اھم ترین ، قیمتی اور نادر چیزۓ ـ یہی چیز تو عورت کی آکسیجن ہے ، سنو ۔ ۔ ۔ ۔ وہ چیز ھے مرد کا دیا ہوا اعتماد اور احترام”
ڈاکٹر رومانہ صابر نقوی